Welcome

Thank you for visiting Kakazai.com

My Kakazai (a.k.a. Loye Mamund) Pashtun background has always been a mystery and a matter of curiosity to me.

I am sure there are plenty of Kakazai Pashtuns out there who are in my shoes.

So, please make yourself home as here is a place for you to not only solve this mystery of our background and let the cat out of the sack of curiosity but also to interact with each other.

I seriously and sincerely hope that we will be able to learn from each other.

With your kind feedback and precious help, I intend to add more features to this website in the coming days.

Looking forward to hearing from you…

I remain,

Yours sincerely,

Ali Khan

http://www.AliKhan.org

——————————-

کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کی مختصر تاریخ اور بُنیادی شناخت و پہچان کے بارے میں چند اہم سوالات و جوابات

تحریر: علؔی خان ©

کآکازئی (لوئی ماموند) کے قریبی خاندان کے بارے میں بتائیں اور کاکازئی (لوئی ماموند) کا کیا مطلب ہے؟

ترکانی/ترکلانی /ترکانڑی ، کاکازئی پشتونوں کے دادا ، کے چار بیٹے تھے : ماموند، سالارزئی، ایسو زئی اور اسماعیل زئی۔ ماموند(محمود)، کاکازئی پشتونوں کے والد ِ امجد ، کے دو بیٹے تھے۔ بڑے کی اولاد کو “کاکازئی” اور چھوٹے کی اولاد کو ” ووڑ ” یا “ووڑزئی ” کہا جاتا ہے۔ “کاکا”، پشتو میں بڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اور “زئی” کا مطلب نسل یا اولاد ہے، یعنی “کاکازئی” کا مطلب بڑے کی نسل یا اولاد ہے۔ اسی مُناسبت سے ان کو لوئی ماموند یعنی بڑا ماموند بھی کہا جاتا ہے۔ “ووڑ ” پشتو میں چھوٹے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یعنی ” ووڑزئی ” کا مطلب چھوٹے کی نسل یا اولاد ہے۔ اسی مُناسبت سے ان کو ووڑ/واڑہ ماموند یعنی چھوٹا ماموند بھی کہا جاتا ہے۔ کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کی بُنیادی خیلوں (ذیلی قبیلوں ) کے نام درج ذیل ہیں: محسود خیل، خلوزئی، محمود خیل، دولت خیل، عمرخیل، مغدود خیل، یوسف خیل

کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کی بُنیادی شناخت اور پہچان کیا ہے؟

کاکازئی (ککےزئی، ککازئی ، کاکازئی محض ُ مُختلف ہجے ہیں ایک ہی قبیلہ کے نام کے۔ جیسے ترکانی، ترکانٹری، ترکلانی یاآفریدی، اپریدی، افریدی وغیرہ )،جو کہ لوئی ماموند کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ماموند ( جن کا اصل نام محمود تھا مگر “ماموند” کےنام سے جانے جاتے تھے۔ ان کا مزارِاقدس آج بھی، موضع داگ، تحصیل ماموند، باجوڑ، میں موجودہے۔) کے دو بیٹوں میں سے بڑے بیٹے کی نسل یا اولاد کو کہا جاتا ہے، جو کہ بُنیادی اور نسلی طور پر ترکانی /ترکلانی پشتونوں ، جو کہ خود سڑبن کی اولاد تھے،کی اولاد میں سےہیں ۔

ترکانی/ترکلانی پشتون زیادہ تر باجوڑ میں مقیم ہیں مگر اصل میں ان کا تعلّق افغانستان کے صوبہ لغمان سے تھا ۔

کاکازئی پشتون ، جو کہ بُنیادی اور نسلی طور پر ماموند کی اولاد اور ترکانی /ترکلانی پشتون ہیں، نے نہ صرف اپنی پہچان بنائی ہے اور اس قدر پھیل چکے ہیں کہ ان کوان کے اثر و رسُوخ کی وجہ سے ایک بڑے قبیلےکے طور پر تسلیم کیا جاتاہے۔

کون سی تاریخی کتابوں میں کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کا ذِ کر موجُود ہے؟

اگر مُبالغہ آرائی سے کام نہ بھی لیا جائے تو پھر بھی یہ ایک حقیقت ہے کہ کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کا براہ ِ راست یا با لواسطہ ذِکر (ہجے مختلف ہو سکتے ہیں) پشتونوں کی تاریخ کے موضوع پر لکھّی تقریباً ہر اہم تاریخی کتاب میں موجُود ہے۔ یہ بات اس لحاظ سے صحیح ہے کہ کاکازئی (لوئی ماموند) بُنیادی اور نسلی طور پر سڑبن کی اولاد ، ترکانی /ترکلانی پشتونوں میں سے ہیں۔ اور پشتونوں کی تاریخ کے موضوع پر لکھی کوئی بھی کتاب کاکازئی پشتونوں کے جدِ امجد، سڑبن، خرشبون (خیرالدّین ) ، کنڈ، خشی ، ترکانی/ترکلانی /ترکانڑی یا ماموند کے ذِکر کے بغیر نا مُکمّل ہے۔ مزید تفصیل اور حوالہ جات کے لیے درج ذیل اُردو اور پشتو تاریخ دانوں کی کتابیں دیکھیے: “تواریخِ حافظ رحمت خانی”، “تاریخِ خان جہانی و مخزنِ افغانی“، “حیاتِ افغانی“، “صولتِ افغانی“، “تذکرہ: پٹھانوں کی اصلیّت اور اُن کی تاریخ“، “یوسف زئی قوم کی سرگزشت“، “پښتانه قبيلی وپېژنئ – ډاکټر لطيف ياد” ، “پښتانه د تاريخ په رڼا کې – سيد بهادرشاه ظفر کاکا خيل ” اور دیگر۔

پشتو میں معنوی اور تاریخی کتابوں کے اعتبار سے کون سے ہجے درُست ہیں؟

 پشتو میں معنوی اعتبار سے اور بزرگ پشتون، اُردو اور انگریزی تاریخ دانوں کی کتابوں کے اعتبار سے صحیح، مُستند اور درُست ہجے درج ذیل ہیں

کاکازئی / Kakazai

کیا “کاکازئی” کوئی ذات ہے یا قبیلہ ہے؟

چُونکہ پشتون بُنیادی طور پر قبائلی ہیں، اس لیے ان میں ٹَبّر، قومیں، قبیلے اور خیلیں تو ہیں، لیکن ذاتیں پاتیں وغیرہ نہیں ہیں۔ لہٰذا “کاکازئی” کوئی ذات نہیں ہے، بلکہ ایک قبیلہ ہے۔

کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کی جنگی میراث کی کوئی مثال د یجیے؟

کاکازئی پشتونوں کی جنگی میراث کا ذکر کرتے ہوئے ، پیر معظم شاہ نے اپنی کتاب ” تواریخِ ِحافظ رحمت خانی ‘ ‘ (اشاعتِ اوّل:1624 اے۔ڈی، صفحہ: 89-91) اور اولاف کیرو ئے نے اپنی کتاب “دی پٹھانز 550 بی۔ سی – اے ۔ڈی 1957” (اشاعتِ اوّل : 1958 ء ، صفحہ: 184-185) ، میں یوسف زئیوں اور دالزکوں کے مابین باجوڑ کو فتح کرنےکے لیے ایک جنگ کے بارے میں لکھّا ہے، جس میں کاکازئی پشتونوں نے یوسف زئیوں کی جانب سے لڑتے ہوئے، ملک ہیبو (دالزک) پر تلوار کا پہلا وار پائندہ کاکازئی ترکلانی نے کیا لیکن آخر کار بُرہان کاکازئی ترکلانی کی تلوارکےوار نے ان کا سر قلم کر دیا اور باجوڑ کو فتح کر لیا۔

کاکازئی (لوئی ماموند) افغانستان سے جنوبی ایشیاء کیسے آئے؟

کاکازئی ، محمود غزنوی، بہلول لودھی اور دیگر افغان حملہ آور افواج کے حملوں کے دوران ، دوسرے پشتون قبائل کے ساتھ ، افغانستان سے جنوبی ایشیاء آئے او ر مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔

کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون افغانستان سے باہر جنوبی ایشیاء اور دیگر علاقوں میں کیسے آباد ہوئے؟

کاکازئی ، محمود غزنوی، بہلول لودھی اور دیگر افغان حملہ آور افواج کے حملوں کے دوران ، دوسرے پشتون قبائل کے ساتھ ، افغانستان سے جنوبی ایشیاء آئے اور مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔حملہ آور افواج کے لئے ، پنجاب اور دیگر مفتوحہ علاقوں میں ریسٹ ہاؤسز ، چھاؤنیاں، نوآبادیاں اور سرحدی چوکیاں قائم کی گئیں جو خطّے کی چیزوں اور امُور پر نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی نئی معلومات (جیسے کسی حریف یا سلطنت کی ممکنہ کمزوری وغیرہ) کے حصُول ، آمدورفت پر نظر رکھنے ، مفتوحہ علاقوں کو اپنے زیرِ انتظام رکھنے ، ہر قسم کی شورش کی روک تھام ، او ر مستقبل کے حملوں کی تیاری وغیرہ کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ رفتہ رفتہ بہت سے افسران اور اہلکار اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ وہاں مُستقل طور آباد ہو گئے۔

اس کے علاوہ ، جیسےکہ خیبر پختونخوا ہ اور افغانستان کے پشتون بیلٹ کے زیادہ تر علاقوں کے بارے میں آج بھی یہ حقیقت ہے کہ زمین اکثر بنجر اور وسائل کی کمی کا شکار ہے، لہٰذا صرف ایک محدود آبادی کی حد تک ہی میزبانی کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ اسی لیے وہاں کم آبادی ہوتی ہے اورایک بار جب کسی آبادی یا قبیلے کی تعداد ایک خاص حد سے تجاوز کر جاتی ہے ، تو وہ اکثر مشرق کے زیادہ آبا د علاقوں (سندھ ، پنجاب ، کشمیر وغیرہ) کا رُخ کر تے ہیں – یا پیداواری زرعی اراضی کی تلاش میں دوسرے قبائل انھیں باہر دھکیل دیتے ہیں۔ مشرقی پنجاب، سیالکوٹ ، فیصل آباد ، وزیر آباد اور لاہور وغیرہ کے نواحی علاقوں کی زمین زرعی اعتبار سے بہت زرخیز اور نفع بخش ہے۔ اسی لیے ان علاقوں میں پشتون خاندان ایک تسلسل کے ساتھ رہتے اور حکمرانی کرتے رہے ہیں جن میں سے بہت سے کا کازئی تھے اور دیگر برکی اور نیازی پشتون تھے۔

مشرقی پنجاب اور بھارت سے کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں نے ہجرت کیوں کی؟

بہت سے کاکازئی ، برکی اور دیگر قابل ِذکر پشتون خاندان قبل ازیں آزادیء برِّصغیر پاک و ہند ، برطانوی بھارت کے شہر جالندھر اور گورداسپور اضلاع میں آباد تھے جہاں انہوں نے نوآبادیات قائم کی تھیں۔ مشرقی پنجاب ، ہندوستان کے گورداسپور سے تعلق رکھنے والا ایک بڑا کاکازئی گروپ بارہ گاؤں میں آباد تھا، جن میں بابل چک ، فیض اللہ چک ، ست کوہیا (ستکوہا) ، اور وزیر چک نزددھاریوال شامل ہیں۔ اگست 1947 میں آزادی کے موقع پر ، انہیں شروع میں بتایا گیا کہ ان کے علاقے اور وہ (مسلمان ہونے کےناطے) پاکستان میں شامل ہوں گے مگر جب ایسا نہ ہوا ، تو وہ برِّصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے دوران ہونے والے فسادات میں پھنس گئے اور اپنے علاقے چھوڑکر ہجرت پرمجبور ہوگئےکیونکہ ان کے علاقے بھارت کا حصہ بن گئے۔

آج کے دور میں کاکازئی (لوئی ماموند) پاکستان اور افغانستان کے کن علاقوں میں مقیم ہیں؟

آج کے دور میں، کاکازئی کی اکثریت پاکستان اور افغانستان میں مقیم ہے۔

افغانستان میں ، و ہ صوبہ کنڑ کے مرورې، شوړتن، بر کاڼي، دانگام علاقوں کے ساتھ ساتھ لغمان کے کچھ علاقوں میں رہتے ہیں۔

پاکستان میں ، وہ تمام صوبوں میں رہتے ہیں ۔خاص طور پر درہ کاکازئی (وادیءوتلائی ، جسے وادی ءماموند بھی کہا جاتا ہے) کے علاقوں میں ، باجوڑ (تحصیل ماموند کے علاقوں غاښي، شبنتر، ذکي، کټوټ، گيري، زري، ترخو، لغړۍ، کالوزۍ، کږه، موخه اور ميا نه ) ، پشاور ، لاہور ، سیالکوٹ ، فیصل آباد ، وزیر آباد، ایبٹ آباد ، ڈیرہ غازی خان ، کوئٹہ ، کراچی ، کشمیر ، جہلم ، بھلوال ، سرگودھا ، چکوال ، گجرات ، عیسیٰ خیل ، موسیٰ خیل ، اور کِلی کاکازئی (پشین ، بلوچستان) اوردیگر علاقوں میں آباد ہیں۔

نتیجتاً کاکازئی پشتون ، پشتو بولے جانے والے علاقوں میں نہ رہنے کی وجہ سے صرف پشتو نہیں بولتے بلکہ پاکستان اور افغانستان میں بولی جانے والی دُوسری مقامی زُبانوں، جیسے کہ، اُردو، پنجابی، سرائیکی، ہندکو، بلوچی، دری (فارسی) وغیرہ بھی بولتے ہیں۔ اس کے باوجُود وہ پشتونولی پر عمل کر تے ہیں او ر اپنے لباس، پکوان، کھانا پینا اور جنگی میراث پر پشتون ثقافت اور روایات کے مطابق عمل درآمد کرتے ہیں۔