کیا کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون، کاکڑزئی ہیں؟ کیا کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون اور کاکڑزئی ایک ہیں؟

Tarkani, Mamund, Kakazai and its Khel in

!خیبر پختونخواہ  سے باہر رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی راہنمائی  کے لیے

کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون، کاکڑزئی (کاکڑ قبیلے کی ایک خیل یا ذیلی قبیلہ) نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اور کاکڑزئی ایک ہیں۔

—-

کاکازئی  (لوئی ماموند)پشتونوں  کے داد،  ا ترکانی/ترکلانی /ترکانڑی (جو کہ خودقیس عبدالرشید کے بیٹے،  سڑبن،  کی  اولاد  میں سےتھے)، کے  چار  بیٹے  تھے : ماموند، سالارزئی، ایسو زئی  اور اسماعیل زئی۔  

ماموند( جن کا  اصل نام  محمود  تھا  مگر “ماموند”  کےنام سے جانے جاتے تھے۔ ان  کا  مزارِاقدس  آج  بھی،  موضع  داگ، تحصیل ماموند، باجوڑ، میں موجودہے۔) ،    کاکازئی  پشتونوں  کے  والدِ امجد ،  کے  دو  بیٹے تھے۔  بڑے کی  اولاد کو”کاکازئی”  اور  چھوٹے  کی  اولاد کو  ” ووڑ ”  یا  “ووڑزئی ”   کہا  جاتا  ہے۔  “کاکا”،  پشتو  میں  بڑے  کے لیے احتراماًاستعمال  ہوتا ہے۔  اور  “زئی”  کا  مطلب  نسل  یا  اولاد  ہے،  یعنی “کاکازئی” کا  مطلب  بڑے  کی  نسل  یا  اولاد  ہے۔ اسی  مُناسبت  سے  ان  کو  لوئی ماموند  یعنی   بڑا  ماموند  بھی  کہا جاتا  ہے۔  “ووڑ ”  پشتو  میں  چھوٹے  کے لیے  استعمال  ہوتا ہے،  یعنی ” ووڑزئی ”  کا  مطلب  چھوٹے  کی  نسل  یا  اولاد  ہے۔ اسی  مُناسبت  سے  ان  کو  ووڑ/واڑہ  ماموند  یعنی  چھوٹا  ماموند  بھی  کہا جاتا  ہے۔ کاکازئی  (لوئی ماموند)  پشتونوں  کی   بُنیادی  خیلوں   کے  نام درج ذیل ہیں:  محسود خیل، خلوزئی، محمود خیل، دولت خیل،  عمرخیل، مغدود خیل، یوسف خیل

—-

ڈبلیو۔ ای۔ پرسر اور ہربرٹ چارلس فینشاوے کی 1880 میں شائع کردہ کتاب، ‘پنجاب میں حصار ڈویژن کے ضلع روہتک کی نظر ثانی شدہ لینڈ ریونیو آبادکاری سے متعلق رپورٹ’، کے صفحہ 18 کے مطابق، کاکڑزئی، کاکڑ ( پشتو: کاکړ / اردو ، فارسی: کاکڑ) قبیلے کا ایک سب ڈویژن، ذیلی قبیلہ یا خیل ہے۔ کاکڑ، پشتونوں کے جدِ امجد، قیس عبد الرشید کے تین بیٹوں، سڑبن (پشتو: سړبن / اُردو: سڑبن) غڑغشت (پشتو: غرغښت / اُردو: غڑغشت) اور بیٹن (پشتو: بېټ یا بېټن / اُردو: بیٹن) میں سے، غڑغشت کی اولاد سے ہیں جو زیادہ تر پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور افغانستان میں لوئی قندھار میں مقیم ہیں۔

انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا 1911 ، جلد  15 کے مطابق، کاکڑ بہت سارے مخصوص قبائل میں تقسیم ہیں، جن کا کاکڑ کے ساتھ، ما سوائے مشترکہ نام کے، کوئی اورتعلق نہیں ہے۔

—-

:ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی لائبریری آف کانگریس کے مطابق

پٹھان ایک برطانوی اصطلاح ہے جو کہ ان پشتون (جسے پختون بھی کہا جاتا ہے) قبائل کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جو برطانوی ہندوستان اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ خطے میں آباد تھے۔ آج پشتون افغانستان میں سب سے بڑا نسلی گروپ اور پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا گروہ ہیں۔ 19 ویں اور 20 ویں صدی کے بیشتر حصہ کے دوران ، برطانوی ہندوستان نے افغانستان کے ساتھ ہندوستان کی شمال مغربی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے پٹھان علاقوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ برطانوی ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی صوبہ میں آباد پٹھان قبیلوں کی ایک لغت جیمز وولف مرے (1853–1919) نے مرتب کی تھی ، جو ایک برطانوی افسر تھا ، اور اس وقت برطانوی ہندوستان کی انٹیلیجنس برانچ میں اسسٹنٹ کوارٹر ماسٹر جنرل تھا۔ اس لغت کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت کلکتہ سے 1899 میں ہوئی تھی۔ لغت میں پٹھان قبیلوں اور ان کے ذیلی تقسیم کا ایک تفصیلی انڈکس پیش کیا گیا ہے۔ اس میں پٹھان کی تاریخ یا نسب نامے سے متعلق تفصیلات شامل نہیں ہیں۔ لغت میں درجہ بندی کا ایک ایسا نظام استعمال کیا گیا ہے جس میں سب سے پہلے درجہ میں بڑا قبیلہ (ٹبّر)، اس کے بعد اس بڑے قبیلہ سے نکلنے والا چھوٹا قبیلہ یا چھوٹے قبیلے، پھر ان چھوٹے قبیلے یا قبیلوں سے نکلنے والی خیل یا خیلیں (ذیلی قبیلے) ، پھر اس خیل یا خیلوں کی مزید تقسیم یا حصّے۔پھر اس تقسیم یا حصّے کی تقسیم کی ذیلی تقسیم ۔ اندراجات کو حرف تہجی کے مطابق ترتیب دیا جاتا ہے ، چھوٹے قبیلے سے لے کر بڑے قبیلے تک۔ بڑے قبیلے ، چھوٹے قبیلے یا ذیلی قبیلوں کا علاقہ بریکٹ میں دیا جاتا ہے۔ کچھ اندراجات کے بعد قوسین میں اعدادوشمار بھی ہوتے ہیں ، جو اس قبیلے یا ذیلی قبیلے میں لڑنے والے مردوں کی تعداد کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس لغت کا اختتام ایک نوٹ کے ساتھ ہوا ہے جس میں پٹھانوں کے مابین استعمال ہونے والے مختلف روحانی القابات اور فرقوں کی وضاحت کی گئی ہے ، اورآخر میں ایک رنگین نقشہ دیا گیا ہے، جس میں قبائلی حدود کو دکھایا گیا ہے۔

اصل میں کاکازئی (لوئی ماموند) اور کاکڑزئی (کاکڑ قبیلے کا ایک ذیلی قبیلہ یا خیل) کے ایک ہونے کی غلط فہمی، ابہام یا الجھاؤ کی ابتداء ، 1899 میں برطانوی ہندوستان کے جنرل اسٹاف آرمی ہیڈکوارٹر، کلکتہ سے پہلی بار شائی ہونے والی “ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے کی پٹھان قبیلوں کی ایک لغت” سے ہوئی تھی۔ – اس لغّت کو مرتّب کرنے والا جیمز وولف مرے تھا جو کہ برطانوی ہندوستان کی انٹیلیجنس برانچ میں اسسٹنٹ کوارٹر ماسٹر جنرل تھا۔ جیمز وولف مرے نے نہ صرف اپنی شائع کردہ لغت کے پہلے ایڈیشن کے صفحہ 95 پر کاکازئی کے ہجّوں کو انگریزی میں کاکڑزئی بنا دیا بلکہ کاکازئی پشتونوں کی سات ذیلی قبائل یا خیلوں میں سے دولت خیل ، محمود خیل ، اور مغدود خیل کو شائع کرنا ہی بھول گیا۔ اس نے اپنی ان غلطیوں کو اپنی لغت کے اگلے اور آخری 1910 کے ایڈیشن میں درست تو کر دیا لیکن کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کو کاکڑزئی سمجھنے، وہ بھی محض ہجّوں کی غلطی کی وجہ سے، جو نقصان ہو چکا تھا اس کی بازگشت آج بھی سنائی دیتی ہے۔ مندرجہ ذیل گیلری ، جس میں دونوں ایڈیشنز کے متعلقہ صفحات، 1899 کا صفحہ 95 اور 1910 کا صفحہ 22، کے درمیان فرق کو اجاگر کرتے ہوئے واضع کیا گیا ہے، ملاحظہ کریں

دونوں ایڈیشنز ، 1899 (غلطیوں کے ساتھ) اور 1910 (ایک درست ہوا) کا مکمّل تقابلہ درج ذیل میں ہے

پہلا ایڈیشن (1899): “ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے میں پٹھان قبیلوں کی ایک لغت” – جنرل اسٹاف آرمی ہیڈکوارٹر – کلکتہ ، برٹش انڈیا کے ذریعہ شائع – اصل طور پر پہلی اشاعت 1899 میں (پہلا ایڈیشن) – صفحہ 95 پر نہ صرف کاکازئی کو بطور کاکڑزئی بنا کر شائع کیا گیا بلکہ کاکازئی کے تین ذیلی قبیلوں یا خیلوں ، دولت خیل ، محمود خیل ، اور مقداد خیل، کو بھی شائع نہیں کیا گیا

آخری ایڈیشن (1910): “ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے کی پٹھان قبیلوں کی ایک لغت” – جنرل اسٹاف آرمی ہیڈکوارٹر – کلکتہ ، برٹش انڈیا کے ذریعہ شائع – اصل میں 1910 میں شائع ہوا (آخری ایڈیشن) – صفحہ 22 پر کاکازئی کو صحیح اور درُست ہجّوں کے ساتھ شائع کرنے کا ساتھ ساتھ کاکازئی کے سب ذیلی قبیلوں یا خیلوں، خلوزئی ، محسود خیل ، عمر خیل ، یوسف خیل بشمول دولت خیل ، محمود خیل ، اور مغدود خیل کو بھی شائع کیا گیا جو کہ 1899 کے ایڈیشن میں شائع نہیں کیے گئے تھے۔

یہ محض ایک مثال ہے (اور ایسی کئی مثالیں ہیں) جس میں برطانوی راج کے عہدیداروں نے مقامی قوموں ، قبائل ، ذاتوں اور نسلوں کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا۔ یہ ان تمام محققین یا قارئین کے لیے ایک اہم اور ضروری یاد دہانی ہے جو ابگریزوں کے لکھّے کو مکمؔل سچ پر مبنی، غلطیوں سے مبراء اور پتھر پہ لکھّی ہوئی تحریر سمجھتے ہیں۔

دونوں ، کاکازئی (لوئی ماموند) اور کاکڑزئی (کاکڑ کا ایک ذیلی قبیلہ یا خیل)، پشتونوں کے جدِ امجد، قیس عبد الرشید کی اولاد ہیں اور پشتون ہیں۔ لیکن کاکازئی (لوئی ماموند) قیس عبد الرشید کے بیٹے ، سڑبن کی اولاد ہیں ، جبکہ کاکڑزئی، قیس عبد الرشید کے دوسرے بیٹے ، غڑغشت کی اولاد ہیں ، لہذا ، یہ دو الگ الگ قبیلے ہیں۔

نتیجتاً ، یہ کہنا کافی ہے کہ کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون کاکڑزئی (کاکڑ کا ایک ذیلی قبیلہ یا خیل) نہیں ہیں ، اور نہ ہی کاکازئی (لوئی ماموند) اور کاکڑزئی ایک ہیں۔

© www.kakazai.com