!خیبر پختونخواہ سے باہر رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی راہنمائی کے لیے
کوئی شخص کسی کو کاکازئی پشتون نہیں بنا سکتا، کاکازئی ہونے کی سند یا سرٹیفیکیٹ نہیں دے سکتا اور نہ ہی بُنیادی شناخت دے سکتا ہے۔
اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے، “اے لوگو! ہم نے تم کو بنایا ایک مرد اور ایک عورت سے اور رکھّیں تمہاری قومیں اور قبیلے تاکہ آپس کی پہچان ہو، اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزّت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ یقین مانو کہ اللہ دانا اور با خبر ہے۔ ” (سورہ الحجرات: 49:13)۔ اور پشتو میں ایک پرانی کہاوت ہے، “پښتون تل پښتون وي” جس کے لفظی معانی کچھ یوں ہیں کہ ایک “پشتون ہمیشہ پشتون رہتا ہے۔”
یعنی کسی کا، کاکازئی قبیلے میں یا کسی اور قبیلے میں پیدا ہونا، اللہ کی طرف سے ہےچاہےیہ کسی کو پسند ہو یا نا پسند ہو ، معلوم ہو یا نہ ہو۔ اور اگر کوئی کاکازئی قبیلے کے کسی خاندان میں پیدا ہو گیا ہے تو وه” پښتون تل پښتون وي ” ( “پشتون ہمیشہ پشتون رہتا ہے۔”) کے مُطابق پشتون ہے ، یہی اس کی بُنیادی شناخت ہے، چاہے یہ اس کو پسند ہو یا نا پسند ہو اور اس کو اس بات کا پتہ ہو یا نہ ہو۔اللہ نے قرآنِ کریم میں کئی مرتبہ اشارہ دیا ہے کہ ہر انسان کو اپنی تاریخ کے بارے میں تحقیق اور مطالعہ کرنا چاہیے،بس اس کو کسی دوسرے فرد ، قبیلے یا قوم پر اپنے آپ کو یا اپنے قبیلے یا قوم کو برتر یا کسی بھی طرح کی برتری یا فائدہ اٹھانے کے لئے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ کسی بھی مُسلمان کو، کبھی بھی، اپنے اوپر، کسی بھی وجہ سے، کسی قسم کا فخر، غرور یا تکبّر نہیں کرنا چاہیے۔
ہر کاکازئی پشتون کو اپنی بُنیادی شناخت اور پہچان کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے کہ کاکازئی ،جو کہ لوئی ماموند کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ماموند ( جن کا اصل نام محمود تھا مگر “ماموند” کےنام سے جانے جاتے تھے۔ ان کا مزارِاقدس آج بھی، موضع داگ، تحصیل ماموند، باجوڑ، میں موجُودہے۔) کے دو بیٹوں میں سے بڑے بیٹے کی نسل یا اولاد کو کہا جاتا ہے، جو کہ بُنیادی اور نسلی طور پر ترکانی /ترکلانی پشتونوں ، جو کہ خود سڑبن کی اولاد تھے،کی اولاد میں سےہیں ۔ ترکانی/ترکلانی پشتون زیادہ تر باجوڑ میں مقیم ہیں مگر اصل میں ان کا تعلّق افغانستان کے صوبہ لغمان سے تھا ۔ کاکازئی پشتون ، جو کہ بُنیادی اور نسلی طور پر ماموند کی اولاد اور ترکانی /ترکلانی پشتون ہیں، نے نہ صرف اپنی پہچان بنائی ہے اور اس قدر پھیل چکے ہیں کہ ان کوان کے اثر و رسُوخ کی وجہ سے ایک بڑے قبیلےکے طور پر تسلیم کیا جاتاہے۔ “کاکازئی” کوئی ذات نہیں ہے بلکہ ایک قبیلے کا نام ہے۔ پشتو میں معنوی اعتبار سے اور بزرگ پشتون، اُردو اور انگریزی تاریخ دانوں کی کتابوں کے اعتبار سے صحیح، مُستند اور درُست ہجے “کاکازئی” ہیں۔
لہذا، کوئی شخص ، خواہ وہ کتنا ہی عالم فاضل یا طاقت ور وغیرہ کیوں نہ ہو، کسی کو کاکازئی پشتون نہیں بنا سکتا، کاکازئی ہونے کی سند یا سرٹیفیکیٹ نہیں دے سکتا اور نہ ہی بُنیادی شناخت دے سکتا ہے۔ اور نہ ہی یہ سب کسی سے چھین سکتا ہے۔ کیونکہ یہ سارے امور اللہ کی طرف سے پہلے سے ہی طے شدہ ہیں۔ باقی اپنی تاریخ کے بارے میں تحقیق اور مطالعہ کرنا ہر شخص کی انفرادی ذمہ داری ہے۔
© www.kakazai.com