!خیبر پختونخواہ سے باہر رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی راہنمائی کے لیے
اے لوگو! ہم نے تم کو بنایا ایک مرد اور ایک عورت سے اور رکھّیں تمہاری ذاتیں اور قبیلے تاکہ آپس کی پہچان ہو، اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزّت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ یقین مانو کہ اللہ دانا اور با خبر ہے۔ (سورہ الحجرات: 49:13)
ہر جان موت کا مزه چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنّت میں داخل کر دیا جائے بے شک وه کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے۔ (سورہ آل عمران: 3:185)
سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو ۔ اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے۔ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، اُس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اُس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے ، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا ۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے۔ (سورہ آل عمران: 3:103)
میں ایسے لوگوں کو اپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا جو دنیا میں تکبّر کرتے ہیں، جس کا ان کو کوئی حق حاصل نہیں اور اگر تمام نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وه ان پر ایمان نہ لا ئیں، اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنا لیں۔ یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے۔ (سورہ الاعراف: 7:46)
بیشک اللہ (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔ (سورہ النساء:4:36)
صحیح مسلم شریف میں ہے اللہ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔ مسند احمد میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا خیال رکھ کہ تو کسی سرخ و سیاہ پر کوئی فضیلت نہیں رکھتا ہاں تقویٰ میں بڑھ جا تو فضیلت ہے ۔
طبرانی میں ہے مسلمان سب آپس میں بھائی بھائی ہیں کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے ساتھ۔
مسند بزار میں ہے تم سب اولاد آدم ہو اور خود حضرت آدم مٹی سے پیدا کئے گئے ہیں لوگو اپنے باپ دادوں کے نام پر فخر کرنے سے باز آؤ ورنہ اللہ تعالٰی کے نزدیک ریت کے تودوں اور آبی پرندوں سے بھی زیادہ ہلکے ہو جاؤ گے ۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے دل میں رتی برابر بھی غرور اور گھمنڈ ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے عرض کیا ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے عمدہ ہوں اس کا جوتا بھی اچھا ہو تو کیا یہ غرور اور گھمنڈ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔ غرور اور گھمنڈ یہ ہے کہ انسان حق کو نا حق بنائے (یعنی اپنی انا کی وجہ سے حق بات کو رد کر دے) اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔ (جامع ترمذی، جلد اول , باب البر والصلۃ :1999) (مسلم ، کتاب الایمان)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی تکبر اور آباء و اجداد پر فخر کرنے کی عادت کو دور کر دیا ۔ (لوگ دو طرح کے ہیں) متقی مومن اور بدنصیب فاجر و فاسق، تم سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہو اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کئے گئے تھے۔ لوگ بالضرور اپنی اقوام پر فخر کرنا چھوڑ دیں ورنہ وہ تو جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلے ہیں یا پھر وہ اللہ کے نزدیک سیاہ بھونرے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے جو اپنی ناک سے بدبو پھینکتا ہے۔ (گوبر کا کیڑا جو انتہائی قبیح اور بدبو دار ہوتا ہے) (سنن ابی داوُد، جلد سوئم, کتاب الادب :5116)
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے دل میں ذر ہ برابر بھی تکبر ہو۔ (مسلم)
مندرجہ بالا قرآن و احادیث کی روشنی میں ، ایک پشتون تو کیا، کسی بھی مُسلمان کو، کبھی بھی، اپنے اوپر ، کسی بھی وجہ سے، کسی قسم کا فخر، غرور یا تکبّر نہیں کرنا چاہیے۔
© www.kakazai.com