!خیبر پختونخواہ سے باہر رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی راہنمائی کے لیے
اگر آپ فی الحقیقت کاکازئی ہیں، تو آپ کےلیے اپنے نام کے ساتھ، “خان” یا “کاکازئی” استعمال کرنا بالکل بھی ضروری نہیں ہے۔
ہر شخص، جو اپنے نام کے ساتھ “خان” لکھتا ہے، ضروری نہیں کہ وہ پشتون بھی ہو، جیسے ہر پشتو والا پشتون نہیں ہے۔
بس آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون قبیلہ کے ساتھ تعلّق رکھتے ہیں، جو کہ بُنیادی اور نسلی طور پر ترکلانی اور سڑبنی پشتون ہیں اور لغمان، افغانستان سے ہجرت کرکے دیگر علاقوں میں آباد ہوئے۔ اور یہ کہ کاکازئی پشتونوں کے والدِ محترم کا اصل نام محمود (ان کا مزارِ اقدس، موضع داگ، تحصیل ماموند، باجوڑ، میں آج بھی موجود ہے۔) تھا جو کہ ماموند (مہمند نہیں) کے نام سے جانے جاتے تھے۔ چُونکہ ماموند کے دو بیٹے تھے، اور پشتو میں “کاکا” بڑے کے لیے اور “ووڑ” چھوٹے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے بڑے بیٹے کی اولاد کو کاکازئی اور چھوٹے بیٹے کی اولاد کو صرف ووڑ یا ووڑزئی کہا جاتا ہے۔ اسی مُناسبت سے کاکازئی کو لوئی ماموند( یعنی بڑا ماموند) اور ووڑ یا ووڑزئی کو وڑہ یا واڑہ ماموند (یعنی چھوٹا ماموند) بھی کہا جاتا ہے۔ چُونکہ پشتون بُنیادی طور پر قبائلی ہیں، اس لیے ان میں ٹبّر، قومیں، قبیلے اور خیلیں تو ہیں، لیکن ذاتیں پاتیں وغیرہ نہیں ہیں۔ لٰہذا “کاکازئی” کوئی ذات نہیں ہے، بلکہ ایک قبیلہ ہے۔
البتہ اگر آپ مندرجہ بالا معلومات کو جاننے کے باوجُود “ملک”، “شیخ’، “آغا”، “پاشا”، “میر”، “سردار” یا صرف”زئی” وغیرہ اپنے نام کے استعمال کرنا چاہتے ہیں، جو کہ کاکازئی (لوئی ماموند) ہرگز ہرگز نہیں ہیں، اور آپ کا تعلّق فی الحقیقت کاکازئی قبیلہ سے ہے، تو اس صُورت میں “خان” یا “کاکازئی” استعمال کرنا کہیں زیادہ ضروری، منطقی اور احسن ہے۔ کیونکہ ضرورت اس بات کی ہے، کہ آپ کو، بحیثیت ایک کاکازئی پشتون کے، “ملک”، “شیخ”، “آغا”، “پاشا”، “میر”، “سردار” یا صرف “زئی” وغیرہ کو اپنے نام کے ساتھ استعمال کرنے سے خود بھی اجتناب کرنے چاہیے اور اپنے اہل وعیّال کو بھی منع کرنا چاہیے۔