اگر مُبالغہ آرائی سے کام نہ بھی لیا جائے تو پھر بھی یہ ایک حقیقت ہے کہ کاکازئی (لوئی ماموند) پشتونوں کا براہ ِ راست یا با لواسطہ ذِکر (ہجے مختلف ہو سکتے ہیں) پشتونوں کی تاریخ کے موضوع پر لکھّی تقریباً ہر اہم تاریخی کتاب میں موجُود ہے۔ یہ بات اس لحاظ سے صحیح ہے کہ کاکازئی (لوئی ماموند) بُنیادی اور نسلی طور پر سڑبن کی اولاد ، ترکانی /ترکلانی پشتونوں میں سے ہیں۔ اور پشتونوں کی تاریخ کے موضوع پر لکھی کوئی بھی کتاب کاکازئی پشتونوں کے جدِ امجد، سڑبن، خرشبون (خیرالدّین ) ، کنڈ، خشی ، ترکانی/ترکلانی /ترکانڑی یا ماموند کے ذِکر کے بغیر نا مُکمّل ہے۔ مزید تفصیل اور حوالہ جات کے لیے درج ذیل اُردو اور پشتو تاریخ دانوں کی کتابیں دیکھیے: “تواریخِ حافظ رحمت خانی”، “تاریخِ خان جہانی و مخزنِ افغانی“، “حیاتِ افغانی“، “صولتِ افغانی“، “تذکرہ: پٹھانوں کی اصلیّت اور اُن کی تاریخ“، “یوسف زئی قوم کی سرگزشت“، “پښتانه قبيلی وپېژنئ – ډاکټر لطيف ياد” ، “پښتانه د تاريخ په رڼا کې – سيد بهادرشاه ظفر کاکا خيل ” اور دیگر۔