الحمد للہ، پاکستان کے پشتون قبائلی علاقوں سے ، پشتون قباِئل کی ایک طویل اور کئی عشروں پر مُحیط جدو جہد کی وجہ سے، انگریزوں کی چھوڑی ہوئی بدنام ِ ِزمانہ اور انسانوں کی فرعونیت سے بھر پور فرنٹیر کرائمز ریگولیشنز(ایف -سی- آر) کی باقیات کا بھی خاتمہ ہوچکا ہے۔
پشتونوں کے معاشرتی نظریہ ء مساوات کے مطابق، تمام پشتون آزاد اور برابر پیدا ہوئے ہیں اور ایک مشترکہ آباؤ اجداد کی نسل یا اولاد ہیں۔
وہ پشتون جو مربوط علاقوں ( مثلاً قبائلی علاقہ جات) میں رہتے ہیں اور اپنے تنازعات یا یکجہتی، یا نمائندگی کے لیے ایک مشترکہ پالیسی بنانے اور اسے نافذ کرنے کے اہل ہیں، ان علاقوں میں بھی ایک یا کئی با اثر مشر یا مشران ہونے کہ باوجُود ، پشتونوں کے معاشرتی نظریہ ء مساوات کے رُو سے قبیلے یا قبیلوں کے تمام اہم فیصلے جرگے (جس میں روایتی طور پر کوئی صدر یا سربراہ نہیں ہوتا البتہ باہمی رضا مندی سے نامزد کردہ کسی قبیلے کا یا فریق کا نمائندہ یا نمائندگان ہو سکتے ہیں) کے ذریعے ہی طے کیے جاتے ہیں جس میں ہر آزاد اور تجربہ کار پشتون مکمّل آزادی کے ساتھ اور برابری کی بُنیاد پر شرکت کرنے کا، اپنی رائے دینے کا اور فیصلہ دینے کا حق یا صوابدید رکھتا ہے۔
پشتونوں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ ہر پشتون جنگجو ، سیاستدان اور عالم ِ دین ہے, ہر پشتون کا گھر نہ صرف اس کےلیے ایک بڑ ا گھر، ایک حقیقی جاگیر اور قلعہ ہے، بلکہ اس کا گاؤں بھی اس کا قلعہ ہے ، اور قلعہ اس کا گاؤں ہے۔ ہر کنبہ اپنا من پسند کام (مثلاً کھیتی باڑی وغیرہ ) کرتا ہے۔ ہر قبیلہ ، اس کا جھگڑا ، اس کی دوستی، اس کی دُشمنی ۔۔۔ غرض کہ کوئی چیز بھی فراموش نہیں کی جاتی اور بہت کم قرضے ہیں جو بغیر وصولی کے چھوڑے جاتے ہیں۔
اسی لیے پشتونوں میں کوئی سردار وغیرہ نہیں ہوتا اور نہ ہی کاکازئی پشتونوں کا کوئی سربراہ یاسردار وغیرہ ہے۔البتہ پاکستان کے مُختلف شہروں میں قانون کے مطابق کاکازئی پشتونوں کی باقاعدہ حکومت کے ساتھ قانونی طور پر رجسٹرڈ شدہ انجمنیں (ایسوسی ایشنز)قائم ہیں۔ جو ایک مُدّت سے اپنے اراکین کی نہ صرف نمائندگی کر رہی ہیں بلکہ سماجی ومعاشرتی خدمات( مثلاً مستحق افراد کو زکوٰۃ ، قابل طلباء وطالبات کو وظائف اور ناداروں کے لیے مالی امداد وغیرہ )بھی انجام دے رہی ہیں۔ حتٰی کہ بعض انجمنوں نے ازدواجی شعبے بھی قائم کررکھّے ہیں تاکہ کاکازئی بچّے، بچّیوں کے نکاح میں آسانی ہوسکے۔
لہٰذا کاکازئی پشتونوں، خصوصاً نوجوانوں کو، فوری طور پر اپنی مقامی اورقانونی طور پر رجسٹرڈ شدہ کاکازئی انجمن (ایسوسی ایشن) کا باقاعدہ اور فعّال رُکن بننا چاہیے اور ان کی سرگرمیوں(مثلاً اجلاس، انتخابات وغیرہ) میں بھرپور اور بڑھ چڑھ کر حصّہ لینا چاہیے۔ کچھ کاکازئی انجمنوں (ایسوسی ایشنز) کی فہرست مندجہ ذیل لنک پر میسّر ہے:
www.kakazai.com/associations/
(اگر آپ کی کوئی حکومت کے ساتھ قانونی طور پررجسٹرڈ شدہ کاکازئی انجمن (ایسوسی ایشن) ہے اور
اس فہرست میں موجود نہیں ہے تو ازراہِ مہربانی مندرجہ بالا ویب سائٹ پر رابطہ قائم کریں۔ شکریہ)
مندرجہ بالا قانونی طور پر رجسٹرڈ شدہ ایسوسی ایشنزکے قوانين کے ہوتے ہوئے، اگر کوئی شخص اپنے آپ کو ماورائے قانون سمجھتے ہوئے کاکازئی پشتونوں کا خود ساختہ ، اپنے کچھ ہم خیال حوارین کی شہ کی بُنیاد پر یا کسی اور وجہ سے،صوبائی ، وفاقی یا قومی سطح پرسربراہ یا سردارسمجھتا ہے اور اس کا تحریری، نشری یا کسی اور میڈیم کو استعمال کرتے ہوئے خود یا اپنے حواریوں کی وساطت سے اعلان بھی کرتا ہے، تو ایسا کرنے والے شخص کو فوری طور پرمقامی، صوبائی، وفاقی اور قومی قانون کی رکھوالی کرنے والی ایجنسیز کو نہ صرف رپورٹ بلکہ حوالے بھی کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کے رجسٹرڈ شدہ ایسوسی ایشنزکے قوانين ، عائلی اور دیگرقوانین میں اس قسم کے غیر قانونی اَمرکی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے بلکہ یہ عوام کو گُمراہ اور ان کے ساتھ فراڈ کرنےکے زمرے میں آتا ہے۔