پشتو میں ایک پرانی کہاوت ہے، ” پښتون تل پښتون وي۔ “ جس کے لفظی معانی کچھ یوں ہیں کہ ایک “پشتون ہمیشہ پشتون رہتا ہے۔”
:قیس عبدالرشید، پشتونوں کے جدِ امجد، کے تین حقیقی بیٹے تھے
سڑبن (نسل /اولاد): درّانی، ترکلانی، یوسفزئی، شنواری وغیرہ ✦
بیٹن (نسل /اولاد): لودھی، غلزئی، ہوتک، نیازی وغیرہ ✦
غڑغشت (نسل /اولاد): کاکڑ، صافی، گنڈہ پور، بابئی وغیرہ ✦
کرلان – لے پالک (نسل /اولاد): آفریدی، خٹک، داوڑ، محسود، وزیر وغیرہ *
ہر وہ شخص جس کا نسلی تعلّق فی الحقیقت مندرجہ بالا قیس عبدالرشید کے کسی بھی بیٹے کی نسل یا اولاد سے ہے اور پشتون و لی پر عمل کرتا ہے تو وہ تاریخی ا ور نسلی اعتبار سے، چاہے وہ پشتو بولے یا نہ بولے ، خود بخود یا پہلے سے طے شدہ پشتون ہے، اور نتیجتاً پشتون نسلی قبائلی معاشرہ ، جس میں 49 ملین سے زیادہ افراد، 60 بڑے قبیلے اور 400 سے زیادہ ذیلی قبیلے ہیں، کا لازمی رُکن یا حصّہ ہے، جسے دنیا کا سب سے بڑا نسلی قبائلی معاشرہ مانا جاتا ہے۔
لہٰذا ہر پشتو بولنے والا، خواہ وہ خیبرپختونخواہ ، افغانستان یا دُنیا میں کہیں بھی رہتا ہو، پشتون نہیں ہے، اگر وہ نسلی طور پر پشتون نہیں ہے۔
———————————————–
* Notes regarding Karlan:
کرلان قیس عبدالرشید کا براہِ راست لے پالک بیٹا نہیں تھا ۔ اسی لیے کرلان کی اپنی اور اس کو اپنا لے پالک بیٹا بنانے والے شخص کی اصلیّت اور شناخت ، پشتونوں کی تاریخ کے موضوع پر لکھّی گئی کچھ کتابوں کے مُطابق، یا تو غیر واضح ہے یا پھر متنازعہ ہے اور اگر کئی دہائیوں سے نہیں تو کم از کم کئی صدیوں سے زیرِ بحث ہے۔ صرف یہ واضح ہے کہ کرلان کو لے پالک لیا گیا تھا لیکن یہ واضح نہیں کرلان خود کون تھا اور اس کو کس نے لے پالک بیٹا بنایا تھا۔ مزید یہ کہ اگرچہ کرلانی قبائل افغانستان و پاکستان کی پشتون بیلٹ میں رہتے ہیں لیکن پھر بھی اپنے پڑوسی پشتون قبائل کے ساتھ واضح لسانی اور ثقافتی مشابہت نہیں رکھتے۔
[1]. According to a narration by H.A. Rose (Book: “H.A.Rose, Glossary of the Tribes and Castes of the Punjab and North West Frontier Provinces, Nirmal Publishers, pp-224″), Abdullah, son of Urmar adopted Karlan. The baby Karlan was found by Abdullah’s brother Zikria. Since Abdullah was child-less, Zikria exchanged the baby for a steel cooking pot (Karai).
[2]. According to Khattak sources (Muhammad Afzal Khan), Honai was the blood-father of Karlan but was later adopted by his brother Urmar. H.A. Rose, however, claims that the Khattak’s have mistaken this Honai with another who was a son of Syed Gisu Daraz, a Sufi of Chishtiا order.
[3]. The Dalzak sources make the direct reference to Karlan as a son of Syed Qab, a descendant of Caliph Ali. Whereas the Bangash tradition places the link with Syed Gisu Daraz as has appeared earlier in this write-up.
[4]. Olaf Caroe writes in his book (The Pathans, 550 BC-AD 1957” – Page 191) regarding the origins of Peshawar Urmars, “As we know, their ancestor is dragged into the genealogies under something like a bar sinister, and figures as an adopted Sarbanri who in his turn adopted a foundling as the progenitor of all Karlanris.”
[5]. Yet another origin by Sial Mohmand from his Pashto book (M.J.Sial Mohmand, Pukhtano Qabilo Shajaray) accounts the origin as follows: Qais Abdul Rashid -> Ghurghasht -> Burhan -> Adopt Karlan
Source: http://www.khyber.org/tribes/info/Karlani_Tribes_A_Note_on_their.shtml