© تحریر: علؔی خان
اسلام میں ، اکٹھے ہوکر اور مل جُل کر ایک کمیونٹی کی تشکیل کا نظریہ بہت اہم ہے ، اور ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نےشروع ہی سے ایک مسجد قائم کرکے اور اجتماعی نمازِجمعہ کے ذریعہ یہ کام کیا۔ اسی لیے نمازِ جمعہ، نمازِ عیدین، عمرہ، حج اور نماز جنازہ اجتماعی صُورت میں ادا کی جاتی ہیں۔ یعنی اسلام نہ صرف مسلمانوں کو ہر ہفتے (نمازِ جمعہ کے لیے، مقامی مسجد میں، تاکہ پڑوسی ، ایک محلہ میں رہنے والےاور مقامی مسلمان ایک دوسرے سے ملیں) ، ہر سال (دو بار: نمازِ عیدین کے لیے، عموماً علاقے کی بڑی مسجد میں یا مساجد میں، تاکہ ایک گاؤں، قصبہ، شہر کے مسلمان ایک دوسرے سے ملیں ) ، زندگی میں کم از کم ایک بار (عمرہ یاحج کےلیے، اگر کسی کو ادا کرنے کی سہولت ہو، تاکہ دُنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہو مسلمان ایک دوسرے سے ملیں) بلکہ اس زمین سے رُخصت ہوتے وقت (کسی کی نمازِ جنازہ پر ، تاکہ مسلمان مل کر یا د کریں کہ یہ دُنیا فانی ہے اور بالآخر ہرشخص نے یہاں سے رُخصت ہونا ہے ) تک ایک دوُسرے کے ساتھ ملنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ مندرجہ ذیل ایک کامیاب کمیونٹی میٹنگ کو شروع سے لے کے آخر تک چلانےکے لیے کچھ عاجزانہ تجاویز ہیں۔ اگر اچھی لگیں تو بسم اللہ پڑھ کر استعمال کیجیے:
٭ میٹنگ کا ایجنڈہ :یعنی کِن نُکات پر بات ہوگی، کون کون سے مسئلے زیِر بحث آئیں گے،رول اور فرائض :اذان، اقامت اورنماز کے فرائض، میٹنگ کی قیادت کرنے کے فرائض ، اگلی بار ایجنڈہ لکھنے کے فرائض ، میٹنگ کے نوٹس لینے کے فرائض، کون ، کتنا وقت لے رہا ہے اس کا دھیان رکھنے کے فرائض، (ہر باریہ رول اور فرائض کسی نئے یا کسی ایسےشریکِ کار کو دیں ، جس نے پہلے وہ فرائض نہ انجام دیے ہوں، تاکہ سب کو موقع مل سکے اور سب کی یکساں تربیت ہو سکے )،اوقات (یعنی میٹنگ کب شروع ہوگی اور کب ختم ہوگی) میٹنگ سے پہلےہی تحریری طور پر لکھ لیا جائے۔ ہر میٹنگ کے آخر میں کچھ وقت شرکاء کے سوالات وجوابات کے لیے ، حالیہ میٹنگ کی سمری کےلیےاور اگلی میٹنگ کےایجنڈہ میں شامل ہونے والے نُکات اور فرائض کےلیے ضرور مختص کیجیے۔ جن نُکا ت پر حا لیہ میٹنگ میں بحث نہیں ہو سکی انہیں اگلی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل کرنا نہ بھولیے گا۔
٭ میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیےمعقول نوٹس :کوشش کیجیے کہ میٹنگ کے شرکاء کو میٹنگ میں شرکت کرنے کےلیےایک معقول ٹائم فریم (کم ازکم 72 گھنٹے پہلے، ہفتہ وار میٹنگ کے لیے اور ماہانہ میٹنگ کےلیے کم ازکم2ہفتے پہلے کا نوٹس اور کم ازکم ایک یاد ہانی کی کال تاکہ اگر کوئی شخص کسی وجہ سے میٹنگ کے بارے میں بھول گیا ہے یا میٹنگ میں شریک نہیں ہوسکتا تو آپ کو پتہ چل سکے)دیں۔
٭ میٹنگ کے اوقات :میٹنگ کو کسی کام کرنے والے دن مگرکام کے اوقات ختم ہونے کے بعد ہی رکھیں تاکہ میٹنگ کے شرکاء نہ صرف میٹنگ میں شریک ہو سکیں بلکہ اطمینان کے ساتھ اپنی چھٹی کے دن اپنے اہل وعیّال کے ساتھ بھی گذار سکیں۔ میٹنگ کے اوقات معقول(ایک گھنٹہ ہفتہ وار میٹنگ کے لیےاور دو گھنٹے ماہا نہ میٹنگ کےلیے)ہوں۔اور کوشش کریں کہ دِن کی کسی بھی دو نمازوں (عصراورمغرب یامغرب اور عشاء کی نماز کے بیچ۔ اگر ہوسکے توعصر اور مغرب کے درمیان کا وقت چُن لیں تاکہ شرکاء میٹنگ کے ختم ہونے کے بعداپنے اہل وعیّال کےپاس وقت پر پہنچ کرسونے سے پہلے کچھ اچھا وقت بِتا سکیں)۔ تمام شرکاء سے پہلے سے ہی وضو کرکے آنے کی درخواست کیجیے تاکہ میٹنگ سے پہلے(اور اگر ہوسکے تو آخر میں بھی ۔ لیکن میٹنگ سے پہلے والی نماز زیادہ احسن ہے کیونکہ میٹنگ کے آخر میں لوگوں کوعموماً نکلنے کی جلدی ہوتی ہے)تمام شرکاء با جماعت نماز کا اہتمام کرسکیں۔اذان ، اقامت اور امام شرکاء میں سے ہی ہوں۔ اور ہر باراذان، اقامت اور امامت کے فرائض کسی نئے یا کسی ایسےشریکِ کار کو دیں ، جس نے پہلے وہ فرائض نہ انجام دیے ہوں(اوران کے فرائض کواگلی میٹنگ کے ایجنڈےکاحصّہ بھی بنا دیں تاکہ انہیں پیشگی پتا ہو کہ وہ اپنے فرائض کی پہلے سےہی تیاری کر کے آئیں )تاکہ تمام شرکاء کو ان فرائض کا تجربہ ہو سکے۔
٭ میٹنگ کی جگہ حتی الامکان کوشش کریں کہ کسی بھی شریکِ کار کا گھر یا دفترنہ ہو تاکہ کسی ایک شریکِ کار پر اور نہ ہی اس کے گھر والوں پر تمام بوجھ پڑے اور دفتر اس لیے نہ ہو کہ دفتر کام کسی کے لیے روزگار کمانے کی جگہ ہے ، ذاتی کمیونٹی میٹنگز کے لیے نہیں۔بلکہ اگر کسی عوامی پارک کا ایک حصّہ یا حکومت کی طرف سےعوام کےلیے مُفت اور مُختص کمیونٹی سینٹر، مقامی مسجد یا لائبریری کے ساتھ ملحقہ کمیونٹی سینٹروغیرہ اور جو کہ سب کےلیے قریب پڑتا ہو، اگر مل جائے تو بہت ہی بہتر ہے۔ کہ نماز کے لیے جگہ بھی مل جائے گی اور میٹنگ بھی ہوجائے گی۔ خواتین ، اس دستاویز کے باقی نُکات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے، کسی ایک شریکِ کار کے گھر کو چُن لیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ کسی پر بوجھ نہ پڑے۔
٭ میٹنگ کےلیے کسی قسم کے مشروبات یا کوئی اور ریفریشمنٹس کو کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ایک کمیونٹی میٹنگ ہے کوئی پکنک نہیں۔
٭ میٹنگ کے دوران تمام شرکاء کو چاہیے کہ میٹنگ میں مکمّل سنجیدگی ، اِخلاص ، اِعتماداور مثبت توانائی کے ساتھ شریک ہوں۔ شروعات میں ہی سب شرکاء اپنا اپنانام بتائیں اور مُختصر تعارف کروائیں ۔ ایجنڈے کا کوئی نُکتہ بھی تشنہ نہ رہے۔ ہر نُکتے پر سیرحاصل بحث ہو۔ ہر شریک ِکار کو اپنا مافی الضمیر اور کمیو نٹی کو پیش مسائل کا حل اپنے تئیں پیش کرنے کا یکساں موقع ، باہمی توجّہ ، عزّت اور وقت دیا جائے۔ اس کے لیے ایجنڈے میں پہلے سے ہی تحریری طور پر طے کرلیا جائے کہ ہر شریکِ کار کو کتنا وقت ملے گا اور اس وقت کا دھیان رکھنے کے فرائض کون انجام دے گا۔
٭ میٹنگ کے آخر میں حالیہ میٹنگ کے نوٹس لینے والے شخص کو چاہیے کہ وہ نوٹس نہ صرف ہر شریکِ کارکو فوراً بھیج دے بلکہ ان نوٹس کی ایک کاپی میٹنگ کےپہلے سے طے کردہ د ستی (کاغذی) یا ورچوئل فولڈر (گوگل ڈرائیو، ون ڈرائیو ، واٹس ایپ، فیس بک گروپ فائل فولڈر وغیرہ) میں فائل یا اپلورڈ بھی کردے تاکہ تمام میٹنگز کا ریکارڈ ایک فولڈر میں جمع ہوتا رہے اور ضرورت کے وقت اسے استعمال کیا جاسکے۔ مزید یہ کہ اگلی میٹنگ کا ایجنڈہ (سب سے پہلے والا نکتہ دیکھیے) طے کرکے شرکاء کے حوالے کردیا جائےیا انہیں بھیج دیا جائے تاکہ ان کو پہلے سے ہی معلوم ہو کہ اگلی میٹنگ کا کیا ایجنڈہ ہوگا۔ اگر اگلی نماز کاوقت سر پر ہے اور اس کے لیے وقت بھی ہے تو اس کو فوراً پڑھ لینا احسن ہے۔
٭ چُونکہ صفائی نصف ایمان ہے اور ہرمسلمان اپنی اور اپنے اردگرد کی صفائی وستھرائی کا ذمّہ دار ہے، اس لیے میٹنگ کی جگہ کو صاف کرنا , وہاں سے کوڑا کرکٹ اٹھا کر کوڑے دان میں پھینکنا ہر شریکِ کار کی ذمّہ داری ہے۔
ازراہِ مہربانی یہ ضرو ر یاد رکھیں کہ ایسی کمیونٹی میٹنگز باقاعدہ ہفتہ وار یا ماہانہ (یعنی ہر ہفتے یا ہر مہینے، بغیر کسی وقفہ کے)، شرکاء کی باہمی رضامندی ، صوابدید، معقول اوقات اور سہولت کے مطابق منعقد کرتے رہیں۔ ہر بار، رول اور فرائض تبدیل کرتے رہیں یعنی کسی نئے یا کسی ایسےشریکِ کار کو دیں ، جس نے پہلے وہ فرائض نہ انجام دیے ہوں، تاکہ سب کو موقع مل سکے اور سب کی یکساں دینی اور دُنیاوی قیادت کرنے کی تربیت ہو سکے۔اقرباء پروری، شخصیت پرستی ، قوم پرستی ، مادّہ پرستی، تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ یا امیر وغریب وغیرہ کے فرق کے بغیر کمیونٹی کی تعمیر وتربیّت ،ترّقی اور ان کو درپیش تمام مسائل کا عملی حل ، ہر کمیونٹی میٹنگ کے شریکِ کار کاحتمی اورآخری مقصدہونا چاہیے۔