© تحریر: علؔی خان
یقیناً، ہمیں دُنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیشہ اسلام کے بارےبھی میں مزید معلومات حاصل کرتے رہنا چاہیے اور خود کو اسلامی احکامات کی روشنی میں بہتر کرتے رہنا چاہیے کہ اسلام ایک طرزِ حیات ہے۔
تاہم ، یہ بھی صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے نبیوں کو اپنے وقت کے بہترین قبیلے یا قوموں میں سے کسی ایک سے منتخب کیا۔
درج ذیل قرآنی آیات میں اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو اپنی تاریخ کے بارے میں تحقیق کرنے کا اشارہ دیا ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
“اے لوگو! ہم نے تم کو بنایا ایک مرد اور ایک عورت سے اور رکھّیں تمہاری قومیں اور قبیلے تاکہ آپس کی پہچان ہو، اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزّت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ یقین مانو کہ اللہ دانا اور با خبر ہے۔” – الحجرات ۴۹/۱۳
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ
“کیا زمین میں چل پھر کر انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیسا کچھ انجام ہوا؟” – یوسف – ۱۲/۱۰۹
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي فَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ
“کیا انہوں نے زمین میں سیر وسیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کے سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان (واقعات) کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وه دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔” – ا لحج ۲۲/۴۶
قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
“کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداءً پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔” – العنکبوت: ۲۹/۲۰
قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلُ
“تو کہہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ پہلوں کا انجام کیا ہوا۔” – الروم – ۳۰/۴۲
وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ
“آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں اور وہ جن پر دھیان نہیں کرتے۔” – یوسف ۱۲/۱۰۵
لہذا، اپنی تاریخ کے بارے میں تحقیق یا مطالعہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بس اس کو کسی دوسرے فرد ، قبیلے یا قوم پر اپنے آپ کو یا اپنے قبیلے یا قوم کو برتر یا کسی بھی طرح کی برتری یا فائدہ اٹھانے کے لئے، یعنی قوم پرستی ، شخصیت پرستی ، خود پسندی ، اقرباء پروری وغیرہ کے لیے، استعمال نہ کیا جائے ۔کیونکہ کسی بھی مُسلمان کو، کبھی بھی، اپنے اوپر، کسی بھی وجہ سے، کسی قسم کا فخر، غرور یا تکبّر نہیں کرنا چاہیے کہ اللہ کوتکبّر اور غرور بالکل پسند نہیں ہے، یہاں تک کہ اللہ دل میں ذرا سا بھی تکبّر یا غرور رکھنے والے کو جنّت میں داخل نہیں کرے گا۔